ممبئی کی خصوصی پی ایم ایل اے عدالت نے معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر
نائیک کے ساتھی عامر کو 22 فروری تک کے لئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی حراست
میں بھیج دیا ہے۔ عامر کو ای ڈی نے جمعرات کو پروینشن آف منی لانڈرنگ کیس
میں گرفتار کیا ہے۔
ای ڈی نے عامر کی ریمانڈ طلب کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک
کی چھ کمپنیوں کے مالیاتی لین دین کی جانچ ہو رہی ہے۔ جانچ میں پتہ چلا کہ
عامر ہی پیسوں کا لین دین سنبھالتا تھا۔
خبروں کے مطابق پہلے بیان میں عامر نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی کسی بھی کمپنی
سے کسی بھی طریقہ سے تعلق ہونے سے انکار کیا تھا، لیکن بعد میں جب ایجنسی
نے اس کو دستاویزات دکھائے ، تو اس نے اعتراف کرلیا ۔ علاوہ ازیں
عامر نے
ڈاکٹر ذاکر کی كمپنيوں میں بطور ڈائریکٹر کوئی بھی دستخط کرنے سے انکار کر
دیا تھا۔ یہاں تک کہ اپنے دستخط کو بھی فرضی بتایا تھا۔
ای ڈی نے عدالت کو بتایا کہ کیش کہاں سے آتا تھا اور کہاں جاتا تھا، اس کے
بارے میں ملزم کچھ بتا نہیں رہا ہے۔ عامر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ
پہلے بلڈنگ کی تعمیر کے کاروبار میں وابستہ کیا گیا تھا، بعد میں مکمل
طورپر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لئے کام کرنے لگا تھا۔
پہلے یہ معاملہ ممبئی پولیس کی اقتصادی شاخ کے پاس تھا۔ تاہم بعد میں ای ڈی
کو سونپ دیا گیا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر
حکومت پہلے ہی پابندی لگا چکی ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک جانچ شروع ہونے کے پہلے
سے ہی بیرون ملک ہیں ۔